Home Blog

The Gift of Kindness A Beautiful Christmas Story

0
Gift of Kindness Christmas Story
The Gift of Kindness A Beautiful Christmas Story
Gift of Kindness Christmas Story
The Gift of Kindness A Beautiful Christmas Story

 

The Gift of Kindness: A Christmas Story

It was a chilly winter evening in the small town of Willow Creek. The snowflakes gently fell onto the bustling streets, casting a magical spell over the residents. Christmas was just around the corner, and everyone was excited to celebrate the festive season.

The Story of Emma

Emma, a young and kind-hearted girl, lived in Willow Creek with her family. She loved Christmas and everything it represented – love, kindness, and generosity. Emma’s family didn’t have much, but they always made sure to give to those in need.One day, while walking home from school, Emma stumbled upon an elderly woman, Mrs. Thompson, who was struggling to carry her groceries. Emma immediately rushed to help her, and they struck up a conversation. Mrs. Thompson told Emma that she lived alone and was finding it difficult to make ends meet.Emma’s heart went out to Mrs. Thompson, and she decided to help her in any way she could. She began visiting Mrs. Thompson regularly, helping her with chores and running errands. As Christmas approached, Emma wanted to do something special for Mrs. Thompson.

The Gift of Kindness

Emma came up with an idea. She would organize a Christmas party for Mrs. Thompson and invite the whole town. Emma spent the next few days preparing for the party, making decorations, cooking food, and spreading the word.On Christmas Eve, the townspeople gathered at Mrs. Thompson’s house, bearing gifts and warm smiles. Emma had transformed the house into a winter wonderland, complete with twinkling lights, festive decorations, and a towering Christmas tree.As the party began, Emma welcomed everyone and introduced Mrs. Thompson. The elderly woman was overwhelmed with emotion as the townspeople showered her with kindness, gifts, and love.

The True Meaning of Christmas

As the night went on, Emma realized that she had learned something valuable. Christmas wasn’t just about receiving gifts or celebrating with family and friends; it was about spreading kindness, love, and generosity to those around us.

Emma’s selfless act had brought the town together, reminding everyone of the true meaning of Christmas. As the party came to a close, Mrs. Thompson thanked Emma and the townspeople for their kindness, saying, “This has been the best Christmas I’ve had in years.”

The Legacy of Kindness

From that day on, Emma’s act of kindness inspired others to follow in her footsteps. The townspeople continued to look out for one another, spreading love and kindness throughout the year.As for Emma, she learned that the gift of kindness is the greatest gift of all. She continued to help those in need, inspiring others to do the same. And every Christmas, Emma would remember the lesson she learned that magical night – that kindness, love, and generosity are the true spirit of Christmas

Ay Nay Saal Bata Tujh me Naya kia ha New year deep beautiful Ghazal

0

اے نئے سال بتا تُجھ میں نیا کیا ہے؟؟

کیوں ہر طرف خلقت نے شور مچا رکھا ہے ؟

 

روشنی دن کی بھی وہی ،ہے تاروں بھری رات وہی۔۔

ہم کو تو نظر آتی ہے ہر بات وہی۔۔

 

آسمان بدلا ہے ناں بدلی یہ افسردہ زمیں۔۔

اک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں۔۔

 

اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے

کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے ۔؟

 

تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی ۔۔

ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی۔۔

Shakir Shuja Abadi Beautiful Sad Ghazal and Poetry

0

Shakir Shuja Abadi Beautiful Sad Ghazal in urdu

 

شاکر شجاع آبادی کی بہترین گہری غزل

 

توں لکھ کروڑ ہزار سہی

میں ککھ دا نہیں لاچار سہی

 

توں حسن جمال دا مالک سہی

میں کوجھا تے بیکار سہی

 

توں باغ بہار دی رونق سہی

توں گل پھل تے میں خار سہی

 

میکوں شاکر اپنے نال چا رکھ

میں نوکر توں سرکار سہی! 

 

 شاکر شجاع آبادی.

تابوت سکینہ کیا ہے؟ اور یہودی تابوت سکینہ کو کیوں تلاش کر رہے ہیں کر رہے ہیں۔

0

تابوتِ سکینہ۔ ایک پراسرار صندوق جسے یہودی کھوج رہےہیں .

یہ تابوت شمشاد کی لکڑی کا ایک صندوق تھا جو حضرت آدم علیہ السلام پر نازل ہوا تھا۔ یہ آپ کی آخرِ زندگی تک آپ کے پاس ہی رہا۔ پھر بطور میراث یکے بعد دیگرے آپ کی اولاد کو ملتا رہا۔ یہاں تک کہ یہ حضرت یعقوب علیہ السلام کو ملا اور آپ کے بعد آپ کی اولاد بنی اسرائیل کے قبضے میں رہا۔ اورجب یہ صندوق حضرت موسیٰ علیہ السلام کو مل گیا تو آپ اس میں توراۃ شریف اور اپنا خاص خاص سامان رکھنے لگے۔

یہ بڑا ہی مقدس اور بابرکت صندوق تھا۔ بنی اسرائیل جب کفار سے جہاد کرتے تھے اور کفار کے لشکروں کی کثرت اور ان کی شوکت دیکھ کر سہم جاتے اور ان کے سینوں میں دل دھڑکنے لگتے تو وہ اس صندوق کو اپنے آگے رکھ لیتے تھے تو اس صندوق سے ایسی رحمتوں اور برکتوں کا ظہور ہوتا تھا کہ مجاہدین کے دلوں میں سکون و اطمینان کا سامان پیدا ہوجاتا تھا اور مجاہدین کے سینوں میں لرزتے ہوئے دل پتھر کی چٹانوں سے زیادہ مضبوط ہوجاتے تھے۔ اورجس قدر صندوق آگے بڑھتا تھا آسمان سے نَصْرٌ مِّنَ اللہِ وَفَتْحٌ قَرِیْبٌ کی بشارت عظمیٰ نازل ہوا کرتی اور فتح مبین حاصل ہوجایا کرتی تھی۔

بنی اسرائیل میں جب کوئی اختلاف پیدا ہوتا تھا تو لوگ اسی صندوق سے فیصلہ کراتے تھے۔ صندوق سے فیصلہ کی آواز اور فتح کی بشارت سنی جاتی تھی۔ بنی اسرائیل اس صندوق کو اپنے آگے رکھ کر اور اس کو وسیلہ بنا کر دعائیں مانگتے تھے تو ان کی دعائیں مقبول ہوتی تھیں اور بلاؤں کی مصیبتیں اور وباؤں کی آفتیں ٹل جایا کرتی تھیں۔ الغرض یہ صندوق بنی اسرائیل کے لئے تابوتِ سکینہ، برکت و رحمت کا خزینہ اور نصرتِ خداوندی کے نزول کا نہایت مقدس اور بہترین ذریعہ تھا مگر جب بنی اسرائیل طرح طرح کے گناہوں میں ملوث ہوگئے اور ان لوگوں میں معاصی و طغیان اور سرکشی و عصیان کا دور دورہ ہو گیا تو ان کی بداعمالیوں کی نحوست سے ان پر خدا کا یہ غضب نازل ہوگیا کہ قوم عمالقہ کے کفار نے ایک لشکر جرار کے ساتھ ان لوگوں پر حملہ کردیا، ان کافروں نے بنی اسرائیل کا قتل عام کر کے ان کی بستیوں کو تاخت و تاراج کرڈالا۔ عمارتوں کو توڑ پھوڑ کر سارے شہر کو تہس نہس کرڈالا، اور اس متبرک صندوق کو بھی اٹھا کر لے گئے۔ اس مقدس تبرک کو نجاستوں کے کوڑے خانہ میں پھینک دیا۔ لیکن اس بے ادبی کا قوم عمالقہ پر یہ وبال پڑا کہ یہ لوگ طرح طرح کی بیماریوں اور بلاؤں مبتلا کر دیئے گئے۔ چنانچہ قوم عمالقہ کے پانچ شہر بالکل برباد اور ویران ہو گئے۔ یہاں تک کہ ان کافروں کو یقین ہو گیا کہ یہ صندوق رحمت کی بے ادبی کا عذاب ہم پر پڑ گیا ہے تو ان کافروں کی آنکھیں کھل گئیں۔ چنانچہ ان لوگوں نے اس مقدس صندوق کو ایک بیل گاڑی پر لاد کر بیلوں کو بنی اسرائیل کی بستیوں کی طرف ہانک دیا۔

پھر اللہ تعالیٰ نے چار فرشتوں کو مقرر فرما دیا جو اس مبارک صندوق کو بنی اسرائیل کے نبی حضرت شمویل علیہ السلام کی خدمت میں لائے۔ اس طرح پھر بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی نعمت دوبارہ ان کو مل گئی۔ اور یہ صندوق ٹھیک اس وقت حضرت شمویل علیہ السلام کے پاس پہنچا، جب کہ حضرت شمویل علیہ السلام نے طالوت کو بادشاہ بنا دیا تھا۔ اور بنی اسرائیل طالوت کی بادشاہی تسلیم کرنے پر تیار نہیں تھے اور یہی شرط ٹھہری تھی کہ مقدس صندوق آجائے تو ہم طالوت کی بادشاہی تسلیم کرلیں گے۔ چنانچہ صندوق آگیا اور بنی اسرائیل طالوت کی بادشاہی پر رضامند ہو گئے۔ (تفسیر الصاوی،ج۱،ص۲۰۹۔تفسیر روح البیان،ج۱، ص۳۸۵۔پ۲، البقرۃ۲۴۷)

قرآن مجید میں خداوند قدوس نے سورہ بقرہ میں اس مقدس صندوق کا تذکرہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:۔ ترجمہ :۔اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس تابوت جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں ہیں معزز موسیٰ اور معزز ہارون کے ترکہ کی، اٹھاتے لائیں گے اسے فرشتے بیشک اس میں بڑی نشانی ہے تمہارے لئے اگر ایمان رکھتے ہو۔(پ2،البقرۃ:248)

تابوتِ سکینہ میں کیا تھا؟ اس مقدس صندوق میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا اور ان کی مقدس جوتیاں اور حضرت ہارون علیہ السلام کا عمامہ، حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی، توراۃ کی تختیوں کے چند ٹکڑے ،کچھ من و سلویٰ، اس کے علاوہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی صورتوں کے حلیے وغیرہ سب سامان تھے۔

(تفسیر روح البیان،ج۱،ص۳۸۶،پ۲،البقرۃ: ۲۴۸)

تابوت سکینہ کہاں ہے؟ حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے تک اس تابوت کو رکھنے کے لئے کوئ خاص انتظام نہیں تھا اور اسکے لئے پڑاؤ کی جگہ پر ایک الگ خیمہ لگا دیا جاتا تھا- حضرت داؤد علیہ السلام نے خدا کے حکم سے خدا کا گھر بنانا شروع کیا جو عین اس مقام پر ہے جہاں آج مسجد اقصیٰ موجود ہے-لیکن یہ عالی شان گھر آپ کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کے عہد میں مکمل ہوا اور اسکو یہودی ہیکل سلیمانی کے نام سے پکارتے ہیں۔ اس گھر کی تعمیر کے بعد تابوت سکینہ کو یہاں پورے احترام کے ساتھ رکھ دیا گیا- اور اس طرح یہ مقام یہودیوں کا مقدس ترین مقام بن گیا – بعد کے زمانے میں ہونے والی جنگوں نے اس ہیکل کو بہت نقصان پہنچایا لیکن بابل کے بادشاہ بخت نصر نے اس کو مکمل طور پر تباہ کر دیا اور اسکو آگ لگا دی ، وہ یہاں سے مال غنیمت کے ساتھ ساتھ تابوت سکینہ بھی لے گیا تھا- اس تباہی کے نتیجے میں آج اصلی ہیکل کی کوئی چیز باقی نہیں ہے۔

ان تمام تباہیوں کے نتیجے میں تابوت سکینہ کہیں غائب ہو گیا اور اسکا کوئی نشان نہیں ملا- آج بھی بہت سارے ماہر آثار قدیمہ اور خصوصا”یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے ماہر اسکی تلاش میں سرگرداں ہیں تاکہ اسکو ڈھونڈ کر وہ اپنی اسی روحانیت کو واپس پا سکیں جو کبھی ان کو عطا کی گئی تھی۔

تابوت سکینہ کی موجودہ جگہ کے بارے میں مختلف لوگ قیاس آرائیاں کرتے رہتے ہیں ۔ اس پر انگریز عیسائیوں اور یہودیوں نے بڑی ریسرچ کیں ہیں۔ لیکن حتمی طور پر سارے ایک نقطے پر متفق نہیں ہوسکے۔ لیکن مجھے جو سب سے قرین قیاس تھیوری لگتی ہے وہ یہ کہ اس وقت یہ صندوق یا تابوت حضرت سلیمان علیہ السلام کے محل میں کہیں دفن ہے۔ جو فلسطین میں آج بھی گم ہے جس کو یہودی کافی عرصے سے ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اور آئے دن وہاں بیت المقدس میں کھدائی کرتے رہتے ہیں۔ یہ وہ ہی محل ہے جس کو حضر ت سلیمان علیہ السلام نے جنات کی مدد سے بنایا تھا۔ اس کی بنیادوں کو آج بھی ڈھونڈنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ جس کو ہیکل سلیمانی بھی کہتے ہیں۔ بہرحال اس کے متعلق بہت سے نظریات ہیں اور میرا خیال ہے کہ یہ تابوت اب بھی حضر ت سلیمان علیہ السلام کے محل کے اندر ہی کہیں دفن ہے۔

کچھ کے نزدیک اس کو افریقہ لے جایا گیا۔ ایک مشہور ماہر آثار قدیمہ ران وائٹ کا کہنا ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں موجود ہے۔ کچھ لوگوں کے مطابق اسکو ڈھونڈنے کی کوشش انگلینڈ کے علاقے میں کرنی چاہیے۔ جبکہ کچھ سکالرز کا ماننا ہے کہ یہ تابوت ایتھوپیا کے تاریخی گرجا گھر ایکسم میں پڑا ہواہے۔ ایک اور نظریہ ہے کہ یہ بحیرہ مردار کے قریب ایک غار کے اندر کہیں گم ہو چکا ہے۔ اور ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ یہودیوں نے 1981 میں اسے حضرت سلیمان علیہ السلام کے پہلے محل سے کھدائی کے دوران نکال کر کہیں نامعلوم جگہ پر منتقل کردیا ہے۔ جبکہ کھدائی کرنے والے یہودیوں کا کہنا تھا۔ کہ وہ اس صندوق کے بالکل قریب پہنچ گئے تھے۔ لیکن اسرائیلی گورنمنٹ نے مسلمانوں اور عیسائیوں کے پریشر میں آکر اس کی کھدائی پر پابندی لگا دی تھی۔ اسلئے انہیں یہ کام نامکمل ہی چھوڑنا پڑا۔ آج بھی بہت سارے ماہر آثار قدیمہ اور خصوصا”یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے ماہر اسکی تلاش میں سرکرداں ہیں تاکہ اس کو ڈھونڈ کر وہ اپنی اسی روحانیت کو واپس پا سکیں جو کبھی ان کو عطا کی گئی تھی-

تابوت سکینہ کی موجودہ جگہ کے بارے میں مختلف لوگ قیاس آرائیاں کرتے رہتے ہیں کچھ کے نزدیک اس کو افریقہ لے جایا گیا، ایک مشہور ماہر آثار قدیمہ ران وائٹ کا کہنا ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں موجود ہے اور کچھ لوگوں کے مطابق اس کو ڈھونڈنے کی کوشش انگلینڈ کے علاقے میں کرنی چاہیے- بہرحال کوششیں جاری ہیں لیکن تاحال انہیں ناکامی کا سامنا ھے۔……

بوائے فرینڈ کے لئے گھر سے بھاگنے سے پہلے ایسی دلچسپ و حیرت انگیز تحریر جو ہر لڑکی کو ضرور پڑھنی چاہئے

0

بوائے فرینڈ کے لئے گھر سے بھاگنے سے پہلے ایسی دلچسپ و حیرت انگیز تحریر جو ہر لڑکی کو ضرور پڑھنی چاہئے

اس نے گھر سے بھاگنے کا بڑا فیصلہ کر لیا تھا فیصلے سے

اپنے بواۓ فرینڈ کو آگاہ کیا وہ خوشی سے چلایا اوو یہ گریٹ میری جان۔۔۔گھر سے بھاگنے کے لیے پچھلی رات کا وقت طے پا گیا

سکول کالج یونیورسٹی اسکی ساری تعلیم مکمل ہو چکی تھی بس آخری سمیسٹر کا رزلٹ آنا باقی تھا آجکل اسے کوٸی کام نہیں تھا

سواۓ بواۓ فرینڈ کے ساتھ فون پر لمبی چوڑی خوش گپیاں کرنے کے یونیورسٹی میں وہ کسی کو دل دے بیٹھی تھی محبت کر بیٹھی تھی روگ لگا بیٹھی تھی…

پچھلے کچھ دنوں سے اسکا بواۓ فرینڈ اسے گھر سے بھاگ کر شادی کرنے پر قاٸل کر رھا تھا محبت کے واسطے لمبی چوڑی دلیلیں گھڑ رہا تھا اپیلیں کر رہا تھا

وہ بالکل پاگل ہو چکی تھی ویسے بھی تو ماں باپ نے بھی میری شادی کرنی ہی ھے تب بھی تو مجھے گھر چھوڑنا ہی ھے

ویسے بھی اب میں میچور ہوں اعلی تعلیم یافتہ ہوں عاقلہ بالغہ ہوں اپنے فیصلے خود کر سکتی ہوں

ویسے بھی وہ لڑکا میری محبت ھے والدین کو بتا بھی دوں تو بھی وہ میری شادی اس سے کبھی نہیں ہونے دینگے کیونکہ وہ تو میرے لیے میرے کزن کو پسند کرتے ہیں…

اس نے گھر سے بھاگنے کا بڑا فیصلہ کر لیا تھا فیصلے سے اپنے بواۓ فرینڈ کو آگاہ کیا وہ خوشی سے چلایا یہ ہوٸی نہ محبت

گھر سے بھاگنے کے لیے پچھلی رات کا وقت طے پا گیا وہ چوری چھپے اپنے چند ضروری کپڑے اور چھوٹی موٹی چیزیں بیگ میں پیک کر کے مقررہ وقت کا بے چینی سے انتظار کرنے لگی

اس دوران بواۓ فرینڈ کی کال آ گٸ کہنے لگا ماں نے کوٸی زیور شیور بھی بنایا ہو گا وہ بھی ہاتھ میں کر لو مشکل وقت میں کام آۓ گا …

اچھا کچھ کرتی ہوں اسے پتہ تھا کے ماں نے اسکے لیے سونے کے زیورات بنا رکھے ہیں وہ ماں کے کمرے سے زیورات نکالنے کی ترکیب سوچنے لگی

وقت بہت کم تھا وہ جیسے ہی ماں کے کمرے کیطرف بڑھی ماں کمرے کا دروازہ کھول کر باہر آگٸی ایک لمحے کے لیے وہ ماں کو سامنے دیکھ کر سکتے میں چلی گٸی …

میری شہزادی اتنی رات گۓ تم جاگتی پھرتی ہو اور یہ تیار ہو کر کہاں جا رہی ہو وہی تو بتانے آ رہی تھی رات لیٹ فون آیا تھا یونیورسٹی والوں نے ایمرجنسی کچھ کام سے بلایا ھے میری کچھ دوست بھی جا رہی ہیں

آپ سو رہی تھیں ڈسٹرب نہ ہوں اس لیے آپکو اس وقت نہیں بتایا اس نے خود کو سنبھالتے ہوے جھوٹ گھڑ دیا تھا

اچھا تم میرے کمرے میں ہی بیٹھو میں تمہارے لیے کچھ بنا کر لاتی ہوں…

ماں کچن میں چلی گٸی وہ ماں کے کمرے میں داخل ہوٸی بہت اچھا موقع مل گیا ھے اس نے یہ سوچتے ہوے جلدی سے پیٹی کا دروازہ کھولا تو

سب سے پہلے اسکی نظر اپنے لیے بنے لال رنگ کے بہت پیارے لہنگے پر پڑی جو اسکی ماں نے خاص طور پر شادی والے دن کے لیے اسکی پسند سے بنوایا تھا

ماں اکثر کہتی رہتی تھی جب میری بیٹی اسے پہن کر دلہن بنے گی شہزادی لگے گی شہزادی

ایک سے بڑھ کر ایک اچھا سوٹ بہترین بستر ڈنر سیٹ ٹی سیٹ اور نہ جانے کیا کیا سامنے آ رہا تھا

بہت سی قیمتی اور خوبصورت چیزیں تو ایسی تھیں جو ماں نے چوری چوری بنا رکھیں تھیں جنکا علم اُسے آج ہو رہا تھا …

چیزیں الٹ پلٹ کرتے کرتے آخر زیورات اس نے ڈھونڈ ہی نکالے لیکن اسکا دل و دماغ چکرا کر رہ گیا تھا زیورات اس سے اٹھاۓ نہیں جا رھے تھے …

اس نے کمرے میں نظریں دوڑاٸی تو دیکھا فریج مشینیں, برتن سب کچھ اسکے لیے رکھا پڑا تھا ایک ماں کے کمرے میں ایک دلہن کے کمرے میں ایک دلہن کا مکمل سامان پڑا تھا …

ضمیر نے اسے جھنجوڑا وہ سوچوں میں گم گٸی ماں کی کوکھ سے جنم لینے سے لیکر اب تک ماں باپ نے میرے لیے کیا کچھ نہیں کیا

کھانا پینا پہناوا پڑھاٸی لکھاٸی چھوٹی بڑی سب خواہشات اپنا خون پسینہ ایک کر کے سب ادھورا پورا کیا میرے اگلے گھر کا سامان تک بنا دیا …

اور میں بے فیض بے وفا کیا کرنے جا رہی ہوں مار کر اپنے ماں باپ کو خود مرنے جا رہی ہوں

محبت کا سمندر گھر میں ھے اور میں محبت کا دریا سر کرنے جا رہی ہوں …

اسکی آنکھیں بھیگ گٸی تھیں اسے اپنی اعلی تعلیم اپنی حماقتوں پر خوب رونا آ رہا تھا

اس دوران ماں آ گٸی

یہ لو میری شہزادی اپنا پسندیدہ پراٹھا کھاٶ اتنا سفر ھے یونیورسٹی کا میری شہزادی کو بھوک لگ جاتی ہے

ویسے بھی آخری دفعہ یونیورسٹی جا رہی ہو سکول سے لیکر کالج یونيورسٹی تک تیری ماں نے آج تک تجھے بغیر ناشتے کے نہیں بھیجا

آج اگر تو بغیر ناشتے کے چلی جاتی تو تیری ماں کو مرتے دم تک اس بات کا دکھ رہتا …

ماں کی بات سن کر بے اختیار وہ ماں کے گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ماں نے ماتھا چوم کر آنسو صاف کرتے ہوے پوچھا میری شہزادی کیوں رو رہی ھے …

وہ نظریں چراتے ہوے کہنے لگی ماں مجھ سے کتنی محبت کرتی ہو ناں؟ یہ بھی کوٸی بات ہوٸی اب ماں سے بڑھکر بھی بھلا کوٸی محبت کر سکتا ھے؟

اس دوران اسکے موبائل کی گھنٹی بار بار بجنے لگی اس نے کال کاٹتے ہوے میسج لکھا …

سوری میں نہیں آ سکتی اور کبھی نہیں آ سکتی کیونکہ مجھے میری محبت میرے گھر سے ہی مل گٸی ھے

 

یہ جو ماں کی محبت ہوتی ھے نا۔۔۔۔۔۔

یہ محبتوں کی ماں ہوتی—— ھے

 

حاصل تحریر

تمہارا دلہن والا لہنگا تمہاری دلہے والی شیروانی تمہارے گھر میں ہی پڑی ھے اسے منہ کالا کر کے کورٹ کچہریوں کہ چکر میں باہر کے لوگوں کے آگے اپنی عزت گنوا بیٹھتے ہیں اس چکر میں پڑنے کی بجاۓ اپنے ماں باپ کے گھر سے ہی پہنا کرو کیونکہ تم پر انکا حق ھے جو بالکل برحق ھے۔۔۔۔

 

Very Deep Understanding Love Quotes

0

Very Deep Understanding Love Quotes in Urdu

قبرستان میں غلطی سے قبر پہ پاؤں آنے سے گھبرانے والے ہم لوگ زندہ انسانوں کو کتنی آسانی سے روند دیتے ہیں💔

 

خوشیاں خوبصورت جسموں کے لئیے ہوتی ہیں اور غم خوبصورت روحوں کے لئیے ۔

 

امریتا پریتم ✨

 

تقریباً 18 ہزار مخلوقات میں سے صرف انسان ہی پیسہ کماتا ہے کوئی دوسری مخلوق بھوکی نہیں رہتی اور انسان کا پیٹ نہیں بھرتا.♥️🙂

Very Deep Understanding Saying of different countries

0

Very Deep Understanding Saying of different countries in Urdu by Vicky Quotes.

دنیا کے مختلف ممالک کی بہترین گہری کہاوتیں

جو اپنے پڑوسی کے گھر کو ہلاتا ہے اس کا اپنا گھر گر جاتا ہے۔۔ سوئس کہاوت

 

اگر کوئی شخص پیٹ بھر کر کھا لے تو اسے روٹی کا ذائقہ محسوس نہیں ہوتا۔۔ اسکاٹ لینڈ کہاوت

 

اگر تم مسکرانا نہیں جانتے تو دکان نہ کھولو۔۔ چینی کہاوت

اچھی شکل سب سے مضبوط سفارش ہے۔۔ انگلش کہاوت۔۔

 

 

 

Hazrat Ali (R.A) Best Life Quotes

0

Hazrat Ali (R.A) Best Life Quotes by Vicky Quotes.

حضرت علی رضہ اللّٰہ عنہ کے بہترین اقوال زریں

“خاموشی بہترین عبادت ہے”

“جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو”

حضرت علی رضہ اللّٰہ عنہ

اپنی زبان کو لوگوں کے ویب تلاش کرنے سے روک لو٫ کیونکہ تم بھی عیوب رکھتے ہو۔۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ

علم دولت سے بہتر ہے کیونکہ دولت کی تم حفاظت کرتے ہو اور علم تمہاری حفاظت کرتا ہے۔۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ

Cristiano Ronaldo Best Motivational Deep Quotes

0

Cristiano Ronaldo Best Motivational Deep Quotes by Vicky Quotes.

“Chase greatness, but don’t forget to leave footprints for others to follow.”

“Your greatest opponent is the doubt within; conquer it, and you’ll conquer the world.”

“Every goal achieved is a stepping stone to a new challenge.”

“Don’t just score goals, create moments that inspire.”

“The pitch is my battlefield; hard work is my armor.”

Believe in your potential, and no obstacle can withstand your determination.”

Success is not a trophy; it’s the journey that shapes you.”

Don’t let yesterday’s victories define you; forge new ones today.”

The beautiful game is not just about skill; it’s about heart, soul, and resilience.”

 

 

 

 

Very Deep Understanding Quotes in Urdu

0

Very Deep Understanding Quotes in Urdu;

” چپ کر کے سہتے رہو تو اچھے ہو،،، بول پڑو تو آپ سے برا کوئی نہیں۔۔

 

جب تک ڈرتے رہو گے ۔۔

تمہاری زندگی کے فیصلے کوئی اور کرتا رہے گا۔۔

 

کچھ لوگوں کی اذیتوں میں شدت اس وجہ سے ہوتی ہے کہ انہیں ترک تعلق نہیں آتا، انہیں چھیننا نہیں آتا ، انہیں جیتنا نہیں آتا، انہیں منافقت نہیں آتی، بچھڑنے پر صبر نہیں آتا۔۔